عرفان جاوید کی کتا ب سرخاب سے لیاگیا ا قتباس

www.UrduNazam-o-Nasar/اُردونظم و نثر.com
https://pkurdufsd.blogspot.com/2020/08/www.html

عرفان جاوید کی کتاب"سُرخاب "سے لیاگیا ا قتباس
امجد کی زندگی میں احمد ندیم قاسمی کے سے بامروّت  وشفیق بزرگ آسٹریا کےالپس کے پہاڑوں کی قدموں میں رہنے والے بہار کے رکھوالے کی طرح تھے اورداد دیتے ہم نشین امریکا کی  وسکانسن یونی ورسٹی کی ہم جماعتوں کی  مانندہیں۔       

   بہار کا رکھوالا ،آسٹریاکی الپس کے جنت نظیر سلسلہ کوہ کےقدموں میں آبادگاؤں سے ذرا اوپر مشرقی ڈھلوان پر واقع خواب آلود جنگل  میں رہنے والا ایک حقیقی شخص تھا۔ اس بوڑھے شخص کو چند برس قبل علاقے کی کونسل کے ایک نوجوان ممبر نے ملازمت پر رکھ تھا۔اس کا کام پہاڑی تالابوں اور جھرنوں میں سے جھاڑ جھنکاڑ چننا اور صاف کرنا تھا تاکہ نیچے واقع بستی سے گزرتی ندی کو چشموں کے شفاف پانی کی فاہمی میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ وہ شخص خاموشی اور تن دہی سے اپنے کام میں منہمک رہتا۔ وہ سارا دن پہاڑوں میں پھرتا رہتا اور بادلوں  کے سائے میں، بارشوں میں ،سورج کی میٹھھی روشنی میں، جھرنوں سے درختوں کے پتے اورشاخیں ،پودوں کی ٹہنیاں اور تہ نشین گاد صاف کرتا رہتا ۔یوں صاف پانی کی روانی برقرار رہتی ۔جلد ہی وہ بستی سیاحوں کےلیے ایک پرکشش مقام بن گئی۔ وہاں تالابوں میں خوبصورت  بگلے تیرتے رہتے ،  رنگین مچھلیاں شفاف پانی میں اٹکھیلیاں کرتی نطر آتیں اور قریب   میں  واقع چھوٹے گھریلو صنعتوں     کے پہیے  دن رات پانی کے زور پر چلتے رہتے۔ سرسبزوشاداب کھیتوں کی سیرابی کا بھی انتظام رہتا اور بستی کے مکینوں کو وہاں گوشہ بہشت کا احساس ہوتا۔

            سال گزرتے رہے ۔ ایک مرتبہ کونسل  کا سالانہ  اجلاس ہوا۔ جب وہ بجٹ کا جائزہ  لے رہے تھے تو ایک ممبر کی نظر اس بوڑھے شخص کی تن خواہ پر پڑی ۔رکھوالا  پہاڑوںکی ڈھلوانوں پر کام میں مصروف رہتا تھا۔اِس لیے عموما    ً  نطروں سے اوجھل رہتا۔چناچہ ممبر نے تجویز پیش کی  کہ چوں کہ وہ کبھی کام کرتا نظر نہ آتا تھااور اس کا وجود فقط ایک معاشی بوجھتھا سوا سے ملازمت  سے فارغ کر دیا جائے۔اس تجویز کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیااور اس رکھوالے کو ملازمت سے فارغ کر دیاگیا۔
چند ہفتوں تک کچھ بھی تبدیل نہ ہوا۔
            موسمِ خزاں کی  آمد  کے ساتھ درختوں سے پتے جھڑنے شروع ہوگئے۔چھوٹی شاخیں ،ٹہنیاں درختوں پودوں سے ٹوٹیں اور تالابوںمیں گریں۔پانی کے بہاؤ میں رکاوٹپیدا ہونی شروع ہوگئی۔ایک سہ پہرندی کے پانی میں ہلکی میلاہٹ اور گدلا پن نظر آیاَ۔چند روز میں پانی کی تہ میں رسوب میں اضافہ ہوا،گلے  سڑے  پتے ٹہنیوں کی تعداد بڑھی  اور پانی   کےگدلےپن میں اضافہ ہوگیا۔چند ہفتوںمیں پانی کی سطح پر لیس  دار مادے کی ہلکی سی چادردکھائی دی۔ جلد چادر کارنگ گہرا ہوا یہ گاڑھے مادے میں تبدیل ہو گئ۔ اس کی کثافت کناروں کےساتھ بڑھ گئی اور پانی میں بدبو پیدا ہونا شروع   ہوگئی۔صنعتوں کے پہییے آہستہ رفتار سے  چلنا  شروع ہو گئے۔یہاں تک کہ وہ رک گئے۔بطخیں وہاں سےہجرت کرگئیں اور سیاح بھی رخصت ہو گئے۔آہستہ آہستہ بستی میں وبائیں پھوٹنے لگیں۔
       کونسل نےشرمندگی میں ہنگامی اجلاس بلایا۔ انھیں اپنے احمقانہ فیصلےکا احساس ہو چکا تھا۔جلد  انھوں نے بہار کے رکھوالے سے رابطہ کیا اور اس سےکام دوبارہشروع کرنے کیدرخواست  کی۔چند ہفتوں میں پہاڑوں پر جھرنوں اور تالابوں   کی صفائی ہو گئی   ،ندی کو اچھی طرح آلایشوں  سے پاک کر دیا گیا،سورج کی کرنوںمیں ہیرے کی طرح دمکتا پانی پھر سے جاری ہوگیا اور بستی کی فضائیں پھر سے سبزے اورپھولوں کی خوشبو سے معطر ہونےلگیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے