عطاالحق قاسمی- بے مثال آزادیٔ صحافت

www.UrduNazam-o-Nasar/اُردونظم و نثر.com

https://pkurdufsd.blogspot.com/2020/08/blog-post_26.html


یہ ا قتباس  عطاءالحق قاسمی  صاحب کی طنزو مزاح کی کتاب  ’’غیر ملکی سیّاح کا سفر نامہ  لاہور “سے لیا گیا ہے۔
بےمثال آزادی صحافت :
                                                                                                                                                                                                                                                                                            لاہور میں میری ملاقا ت  ایک صحافی سے ہوئی ۔اس نے بتایا کہ پاکستان میں صحاف ت پوری طرح آزاد ہے،چنانچہ ثبوت میں اس نے ڈھیر  سارے رسائل و جرائد دکھائے۔ ایک اخبار نے کسی دفتر کے ایک کلرک کی بد عنوانیوں کے خلاف زبردست اداریہ تحریر کیا  تھا اور لکھا تھا کہ اگر اسے فی الفور تبدیل نہ کیا گیا تو اس سے حکوت کی بے پناہ مقبولیت متاثر ہو نے کا امکان ہے۔ایک اور اخبار میں شائع شدہ ایک کارٹون میں کارپوریشن کا نلکا دکھایا گیا تھا جس میں سے پانی کی بجائے ہوا کا اخراج ہو رہا تھااور یوں کارپوریشن حکام کی نااہلی پر مؤثر تنقید کی گئی تھی ۔ایک اور اخبار کے کالم نویس نے اس لا وارث شخص کا نوحہ لکھا تھا جو سردیوں کی رات میں فٹ پاتھ پر ٹھٹھر کر مر گیا تھا اور پھر وہ علاقے کی پولیس پر بری طرح برسا تھا جس نے سردیوں کی رات میں اس شخص کو فٹ پاتھ پر سونے  دیا ۔اسی طرح میرے ایک صحافی دوست نے کچھ ایسے رسائل بھی دکھائے جن میں اور تو اور خود پاکستان کے قیام کے خلاف کھل کر اپنے مؤقف کا اظہار کیا گیا تھا ۔ایسے جرائد بھی میری نظروں سے گزرے جن میں بلکل عریاں تصویریں چھپی تھیں اور جن کی تحریریں واضح طور پر جنسی اشتعال کے زمرے میں آتی تھیں۔اگر مَیں یہ سب رسائل اپنی آنکھ سے نہ دیکھ لیتا  تو یہی سمجھتا کہ شاید پاکستان  میں پریس آزاد نہیں ہے لیکن یہ مسرت کا مقام ہے کہ یہاں پریس کو مکمل آزادی حاصل ہے۔مَیں پاکستانی قوم کو اس پر مبارک باد کہتا ہوں،کیونکہ اس نے  یہ آزادیاں  یقیناً بڑی جدو جہد کے بعد حاصل کی ہوں گی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے