بابری مسجد -سنگین صورتحال


https://pkurdufsd.blogspot.com/2020/01/blog-post_48.html


بابری مسجدکی سنگین صورتِحال

بابری مسجد بھارت کے شہر ایودھیا،صوبہ اُتر پردیش میں واقع ہے۔یہ مسجد،بابرکی مسجد،بابری مسجد،مسجدِجنمستھان(رام کی جنم بھومی)کے ناموں سے موسوم ہے۔یہ تاریخی مسجدمغلیہ خاندان کے جدِ امجد ظہیرالدین بابر کے حکم پر935ھ میں تعمیر کی گئی۔بمطابق عیسوی سال ستمبر29-1528ء
انگریزی فتنہ:
                        انگریزی حکومت نے جہاں ہندو ،مسلم عناد کے  دیگر بیج بوئے وہاں بابری مسجدکے تنازعہ کو ہوا دینے والے بھی یہی لوگ تھے یہ مسلۂ رفتہ رفتہ اتنا بڑھا کہ بیسویں صدی کے آخری عشرے میں (6 دسمبر1992ء)جنونی ہندو ہجوم نے اس کی عمارت کو سخت نقصان پہنچایا۔اس حادثے کے تقریباًاٹھائیس سال بعد9 نومبر2019ءمیں اس مسلۂ کو دوبارہ ہوا دی گئی ہے ۔مودی چونکہ R.S.Sکارکن ہےاورامیت شاہ کے ساتھ دوستی کا حق ادا کرتے ہوئےمسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنا ضروری سمجھتا ہے۔تاکہ مودی سرکار کوہندوؤں کی حمایت حاصل ہواوراس کی حکومت  طویل مدت تک قائم رہ سکے۔شاید مودی اس بات کو بھول گیاہے کہ ہندوستان ایک  ایسا ملک ہے جہاں بہت سے مذاہب کی اقوام رہتی ہیں ۔اگر اس قسم کی حکمتِ عملی سے کام لیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب ہندوستان مختلف ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے گا ۔


https://pkurdufsd.blogspot.com/2020/01/blog-post_48.html

ہندوستانی عدالت کا فیصلہ:
                                            ہندوستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نےمودی سرکار کے دباؤ میں آکر  بابری مسجد کو شہید کر کے یہاں رام مندر تعمیر کرنے کا عدالتی فیصلہ سنایا  جوعالمی قوانین کی سراسر خلاف ورزی ہے۔اس فیصلے کے بعد یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ ہندوستان  میں رہنے والی دوسری اقلیتوں کو بھی کوئی تحفظ نہیں ۔اور مسلمان تو بلکل بھی قابلِ قبول نہیں ۔اس کا واضح ثبوت مودی سرکارکامتنازعہ شہریت ایکٹ اور 370کا ایکٹ جو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو کم کرنے کے لئے بنایا گیاہے۔مگر ناریندرا مودی اس بات کو فراموش کر رہا ہے کہ وہ اپنے ناعاقبت اندیش حرکتوں سے اپنی قوم کو ایک ایسے اندھے کنویں میں دھکیل رہا ہے جہاں ذلت و تباہی کے سوا کچھ بھی نہیں ۔کیونکہ اب ہندوستان کی دیگر اقلیتوں کے لوگ مودی کے خلاف ا ٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔سکھ برادری بھی اس کے خلاف ہو چکی ہے۔اور اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں ۔
اسلامی ممالک اور ہندوستانی معیشت:
                                                  ہندوستانی حکومت کے عرب ممالک کے ساتھ بھی اچھے تعلقات تھے جو کہ اب خطرے میں پڑ چکے ہیں ۔کیونکہ عرب ممالک کو لیڈ کرنے والے سعودی عرب کے شہزادے نے بھی مودی کو کھلے الفاظ میں تنبیہ کر دی کہ وہ مسلمانوں کے مقدس مقامات کو نقصان نہ پہنچائے۔اورستّرارب کی سرمایہ کاری سے بھی ہاتھ روک دیا۔اس کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی سو ارب کی سرمایہ کاری بھی رک جانے سے ہندوستانی معیشت کو سخت دھچکا لگا۔اب ہندوستانی معیشت کو بحال ہونے کے لئےاگلے دس سال بھی ناکافی ہیں ۔عالمی سرمایہ کار بھی یہاں سرمایہ لگانے کے لئے تیار نہیں ۔


https://pkurdufsd.blogspot.com/2020/01/blog-post_48.html


مسجد کو شہید کرنے کی کوششیں:
                                                       مسجد کو مسمار کرنے کی غرض سے لائی جانے والی کرینیں اور بھاری مشینری جب وہاں پہنچائی گئی تو وہ ایک دم ناکارہ ہو گئی اور بلکل جام ہو گئی۔جب یہ مشینری نہ چل سکی تو مودی سرکار نے یہ بات پھیلا دی کہ مسجد چونکہ بہت عرصہ بند رہی تھی اس لئے یہاں جِن ،بھوتوں کا سایہ ہو گیا ہے۔اس لئے ان کو بھگانے کے لئے یہاں پوجا پاٹ کی جائے گی۔مگر جو پنڈت بلائے گئے وہ بھی غیر مرئی مخلوق دیکھ کر وہاں سے بھاگ آئے۔اور دوبارہ جانے کے لئے بلکل تیار نہ ہوئے۔اس کے علاوہ فوج کی خدمات بھی حاصل کی گئی ۔سی سی کیمرے اور ڈرون سی سی کیمرے بھی مسجد کےاندر بھیجے گئے مگر سب بے سود،کچھ ثبوت فراہم نہ ہو سکے کہ آخر مسجد میں کوئی جِن ہیں یا انسان  یا کوئی فرشتے۔بحرحال یہ ایک بہت بڑا معجزہ ہے کہ ان تمام کوششوں کے باوجود ابھی تک کو ئی کوشش کامیاب نہیں ہوسکی۔اس سے بڑامعجزا اورکیا ہوگا۔کہ یہ سب قدرت کے معجزات ہیں اور قدرت بھی اس فیصلے کے خلاف ہے۔مگرناریندرامودی نے عقل سے کام لینے کی بجائے اسے اپنی انا کا مسلۂ بنا لیا ہے۔اوریہ معاملہ مودی سرکار کے لئے ایک ایسی ہڈی ثابت ہواہے جو اس سے نہ تو نگلی جا رہی ہے اور نہ ہی اُگلی جارہی ہے۔کیونکہ غلط قوانین جاری کر کے اس نے یقیناً اپنے لئے ہی نہیں بلکہ ہندوستان کے لئےبربادی کا سامان اکٹھا کرلیا ہے۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے